غزل ۔۔۔ اکبر علی

“صلصال”، خود خدا کا ہی مجھ کو ہُنر لگے
“طالب” نہیں ہوں جو مجھے “بودا” سے ڈر لگے
 
میں ٹِک نہ پایا ایک جگہ پر ہی دائمی
یہ کائنات ساری مجھے، میرا گھر لگے
 
ہے فکرِ سُود مجھ کو نہ اندیشہِ زیاں
افکارِ نَو ہمیشہ مگر پُر خطر لگے
 
پایا اسے بھی ساتھ، جہاں سے گزر ہوئی
یہ ماہتاب مجھ کو میرا ہمسفر لگے
 
یہ بارِ دوش ہے مرا، یہ ذوق شاعری
اور میرے دوستوں کو یہ زادِ سفر لگے
 
گر مُعجزہ نہیں ہے تو کیا اس کو نام دُوں
واعظ کا وعظ مجھ کو اگر بے ضرر لگے
 
پردہ کئے ہوئے ہیں زمانے سے اس لیے
ایسا نہ ہو زمانے کی ان کو نظر لگے
اکبر علی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *