ہزارہ قوم کی سماجی ساخت، ریجن کی دیگر اقوام کی طرح روایتی ہے جو خانوادہ (خاندان) سے شروع ہوتی ہے اور پھر خانوار، پای یا ٹبر، طائفہ، دای اور آخر میں قوم (ہزارہ) پر ختم ہوجاتی ہے۔ یہی تقسیم بندی پاکستان سمیت دنیا بھر میں آباد ہزارہ قوم میں آج تک باقی ہے۔ کوئٹہ میں آباد ہزارہ قوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے ایک غیر روایتی آرگنائزیشن یعنی “ہزارہ فٹبال کلب” کی بنیاد 1937ء میں رکھی۔ بانی اراکین میں مرحوم بابو قاسم علی اور مرحوم ناصرعلی خان پیش پیش تھے۔ باقی اراکین میں حاجی غلام حیدر، محمدعیسی، نوروزعلی بابل (مرحومین) شامل تھے۔ یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری ہے کوئٹہ میں آباد ہزارہ قوم میں سپورٹس سے لگاؤ”ہزارہ پائنیر یا لشکر ہزارہ” کی 1904ء میں تشکیل کے وقت سے تھی، لیکن اس وقت ان کی زیادہ تر توجہ رائفل شوٹنگز کی طرف تھی جس میں وہ برصغیر بھر میں ٹاپ پر تھی، نیز ہاکی میں بھی پائنیر کے کھلاڑی تیزی سے ابھر رہے تھے اور 1926ء میں ویسٹرن کمانڈ چمپئن شپ اپنے نام کرچکے تھے۔ 1933ء میں ہزارہ پائنیر کی سیاسی بنیادوں پرمنحل ہونے کے بعد ہزارہ کھلاڑیوں کی توجہ فٹبال کی طرف مبذول ہوئی جوکہ اس وقت برٹش بلوچستان بطور خاص کوئٹہ میں کافی مقبول کھیل تھا۔ سپورٹس سے فطری لگاؤ رکھنے اور سخت محنت کرنے کے باعث بہت جلد ہزارہ فٹبال کلب کا نام، برصغیر پاک و ہند کی ٹاپ ٹیموں میں ہونے لگا۔ بلوچستان کی سطح تک تو ہزارہ فٹبال کلب کئی اہم ٹورنامنٹس جیت چکی تھی لیکن برصغیر پاک و ہند لیول تک اس کی بڑی فتوحات میں 1945ء میں آل انڈیا ویلکم کپ ٹورنامنٹ اور 1946ء میں آل انڈیا قائداعظم ٹورنامنٹ شامل تھے جس کے فائنل میں خود بابائے قوم محمدعلی جناح بطور چیف گیسٹ شریک ہوئے۔ اگست 1947ء پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد ہزارہ فٹبال کلب کوئٹہ کی کامیابیوں کا سفر متحدہ پاکستان (مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان) میں اور بعد ازآں موجودہ پاکستان میں اسی طرح جاری رہا جو خیر سے آج تک جاری ہے۔
قیام پاکستان کے بعد حاجی ناصرعلی اور بابو قاسم علی کے علاوہ سردار محمد عیسی خان، سردار محمد اسحاق خان (مرحومین) بھی ہزارہ کلب کی آبیاری میں شامل ہوگئے۔ ان کے بعد حاجی محمد جمعہ، ابراہیم نوروزی، کیپٹن احمدعلی (مرحومین) ، حاجی محمدحسین (حاجی محمدعلی کا بھائی) سمیت درجنوں دیگر لوگ آتے گئے اور فٹبال کی دنیا میں ہزارہ قوم کا نام روشن رکھنے میں اپنا حصہ ڈالتے گئے۔ مرحوم کیپٹن احمدعلی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کی زیر تربیت 30 سے زائد کھلاڑی انٹرنیشنل پلیئر بن گئے اور بلوچستان اور پاکستان کا نام روشن کرتے رہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ہزارہ کلب کے دو کھلاڑیوں قیوم علی چنگیزی اور صفدرعلی بابل (مرحومین) کو پاکستان فٹبال ٹیم کی قیادت کرنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ کیپٹن قیوم علی چنگیزی ایشئین “پلے” کے طور پر مشہور تھے اور کیپٹن صفدرعلی بابل کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان فٹبال ٹیم اور پاکستان ہاکی ٹیم کے بیک وقت کیپٹن رہے ہیں۔ اب ان دونوں قابل فخر ہزارہ کھلاڑیوں کے نام پر گلستان ٹاؤن کوئٹہ میں قیوم پاپا اسٹیڈیم اور صفدربابل ہاکی گراونڈ زقائم ہیں جو تا دیر ان عظیم ، ہزارہ کھلاڑیوں کی خدمات اور کامیابیوں کی یاد دلاتے رہیں گے۔ گذشتہ کافی عرصہ سے ہزارہ فٹبال کلب کی آبیاری کیپٹن ذاکرحسین انٹرنیشنل بے حد لگن اور احسن طریقے سےکررہے ہیں اور اپنے اسلاف کے شاندار کارناموں کے نقش قدم پر، پاکستان کے گوشے گوشے میں ہزارہ قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ہزارہ فٹبال کلب کوئٹہ کواپنے بہترین نظم و ڈسپلن،عمدہ کھیل اورسپورٹس مین اسپرٹ کیوجہ سے پاکستان بھر میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور کسی بھی ٹورنامنٹ میں اس کی شرکت، ایونٹ کی کامیابی کی ضمانت مانی جاتی ہے۔
ہزارہ فٹبال کلب کوئٹہ کو ہزارہ قوم کی تاریخ میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ:
1۔ ہزارہ قوم کی پہلی غیر روایتی آرگنائزیشن ہے جو 1937ء میں بنی ہے اور اب تک قائم ہے۔
2۔ برصغیر پاک و ہند اور بعد ازآں متحدہ پاکستان اور پھر موجودہ پاکستان میں درجنوں بار بڑے بڑے ٹورنامنٹس میں چمپئن رہی ہے۔
3۔یہ سب کارنامے بلامعاوضہ اورخالصتاً رضاکارانہ بنیادوں انجام پائے ہیں۔
4۔اس کلب نے درجنوں کھلاڑی، پاکستان، بلوچستان کو او ر ہزاروں کھلاڑی ہزارہ قوم کو بلا معاوضہ فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
نوٹ:
اس مضمون کے سلسلے میں ہزارہ فٹبال کلب فیس بک پیج کے علاوہ، ہزارہ کلب کے ممتاز گول کیپر کیپٹن صادق علی سے کافی معلومات ملیں، ان سب کا بے حد شکریہ!
- عبدالعلی مزاری: ہزارہ قوم کے لئے آزادی کا پیامبر ۔۔۔ ترجمہ:اسحاق محمدی - 11/03/2025
- ہزارہ فٹبال کلب کوئٹہ (پاکستان) ۔۔۔ اسحاق محمدی - 23/02/2025
- ایک نیک شگون ۔۔۔ اسحاق محمدی - 13/02/2025