غزل
خاور
میں ہارتا رہا ہوں ہر کھیل زندگی کا
پہرا رہا ہے ہر پل خوشیوں پہ بے بسی کا
سرگوشی کررہاہے کانوں میں اب تآسف
خود کا ہوا ہے اور نہ بن پایا تو کسی کا
مہلت قلیل ہے اور جلدی کے کام درپیش
پر سامنا ہے مجھکو قسمت کی بے رخی کا
بدلا ہے وقت بدلے ہیں یار لوگ سارے
میں ساتھ دے سکا نہ دھوکے کی اس گھڑی کا
انمول وقت کا ہر اک پل ہے سمجھو ورنہ
پچھتاوا میری طرح انجام ہے سبھی کا
دل میں حمید یہ جو رہتی ہے بیقراری
تمھارا جرم ہے یہ انصاف کی نفی کا
Latest posts by محمد حسین خاور (see all)
- غزل ۔۔۔ خاور - 14/09/2019