دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہوجاؤ! بیوگا کی بڑی کامیابی ۔۔۔ علی رضا منگول

بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈالائنس (بیوگا) کی ہمت اور جرأت کے سامنے بلوچستان حکومت آخر کار گھٹنوں کے بل بیٹھنے پر مجبور ہوگئی۔ گزشتہ سال سے اپنے حقوق کے لئے بلوچستان کے ملازمین کی جاری جدوجہد شاندار کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔ بلوچستان کے ملازمین کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں یہ پہلی شانداراور ایک مثبت کامیابی ہے جسے ملازمین کی طاقت کا درست حکمت عملی کے تحت صحیح نتیجہ اور حاصل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ بیوگا کے قائدین کی دوراندیشی اور احتجاج کے لیے درست وقت میں صحیح سمت میں قدم اس تاریخی فتح پر مُنتِج ہوئی ہے جو ملازمین کے مورال اور آئندہ کی جدوجہد پر گہرے اثرات مرتب کرے گی۔

سرمایہ داری کے اس زوال کے دور میں اس نظام کے رکھوالوں کی عجلت پسندی اور شدید استحصالی ردِ عمل کے نتیجے کے طور پر ریاست کے زیر نگرانی تمام اداروں کی نجکاری اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے سماج کو شدید انتشار میں داخل کردیا ہے۔ نظام کا یہ انتشار اور بحران محنت کش طبقے کی سوچ میں بھی تبدیلی کا باعث بنی ہے جس کی جھلک اور اثرات ان کے عمل میں دیکھے اور محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ گوکہ محنت کشوں کے اس اکٹھ میں سماجی حالات کا بہت دخل ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ بیوگا کی قیادت کا روایات کے برعکس محنت کشوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے انہیں اپنے حقوق کے لئے مشترکہ حرکت میں لانا درست قائدانہ صلاحیتوں کی غمازی کرتا ہے۔

محنت کش طبقے کی یہ جیت آئندہ حالات میں ان کے عمل اور نئی کامیابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ البتہ مستقبل کے حالات قیادت کے لئے مزید سخت کوشی کے متقاضی ہیں اور محنت کش طبقے کی ان حالات کے لئے ابھی سے تیاری ضروری امر ہے۔ بلوچستان کے محنت کشوں میں دیگر صوبوں کی نسبت سیاسی سوجھ بوجھ میں معیار خاصا بلند ہے مگر سابقہ قیادتوں کی پسماندہ نفسیات میں گھری نفسا نفسی سے تحریکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مگر نئی قیادت پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ جدید خیالات اور نئی حکمت عملی کے تحت بلوچستان کے محنت کشوں کو ان کا جائز مقام دلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

نئی عالمی آزاد معاشی پالیسی نے پوری دنیا میں اُتھل پُتھل میں اضافہ کیا ہے جس کا ردِ عمل آنا بھی شروع ہوچکا ہے۔ آزاد معاشی پالیسی کے تحت ریاستوں کے زیرنگرانی چلائی جانے والے تمام اداروں کی نجکاری لازمی ہے جو عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑنے کے مترادف ہے۔ عوام سے جبری ٹیکس کی وصولی جوں کا توں رہے گا مگر ریاست کی جانب سے صحت اور تعلیم سمیت کسی بھی شعبے میں عوام کی دادرسی نہیں کی جائے گی۔ ایسی تمام پالیسیوں کا نتیجہ عوام کے غیض و غضب میں شدید اضافے کا باعث بنے گا جو جلد یا بدیر عوامی جڑت کو جنم دے سکتی ہے جو اس نظام کی بربادی کا کارن بھی بن سکتی ہے۔

علی رضا منگول
0 Shares

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *