شبِ وحشت میں دل خاموش تھا اور شہر سُونے
بڑا بے چین رکھا ہم کو شوقِ گفتگو نے
دوبارہ آئنہ تکنے کی ہمت کر نہ پائے
نہ جانے ایسا کیا پوچھا تھا عکسِ روبرو نے
نہیں پایا کوئی تجھ سا تو گھر میں چپکے بیٹھے
کیا ہے بسکہ تنہا ہم کو تیری آرزو نے
نظر میں پھر گیا دل کا خزاں دیدہ چمن زار
ستم ڈھایا عجب سیرِ بہارِ رنگ و بو نے
بتاؤں کیا کہ باقی رات ہم نے کیسے کاٹی
پکارا تھا عجب ڈھب سے درونِ خواب تو نے
صبا منزل رسیدوں کو مرا پیغام دیجو
کہ راہیں سونی کر دیں منزلوں کی جستجو نے
میں اپنی شاخ سے ٹوٹا تو مٹی سے بھی بچھڑا
پھرایا در بدر بے حد ہوائے تند خو نے
خلاؤں کے سوا کیا شے انہیں ملتی ہے منذر
جو جاتے ہیں زمیں کو چھوڑ کر مہتاب چھونے
بڑا بے چین رکھا ہم کو شوقِ گفتگو نے
دوبارہ آئنہ تکنے کی ہمت کر نہ پائے
نہ جانے ایسا کیا پوچھا تھا عکسِ روبرو نے
نہیں پایا کوئی تجھ سا تو گھر میں چپکے بیٹھے
کیا ہے بسکہ تنہا ہم کو تیری آرزو نے
نظر میں پھر گیا دل کا خزاں دیدہ چمن زار
ستم ڈھایا عجب سیرِ بہارِ رنگ و بو نے
بتاؤں کیا کہ باقی رات ہم نے کیسے کاٹی
پکارا تھا عجب ڈھب سے درونِ خواب تو نے
صبا منزل رسیدوں کو مرا پیغام دیجو
کہ راہیں سونی کر دیں منزلوں کی جستجو نے
میں اپنی شاخ سے ٹوٹا تو مٹی سے بھی بچھڑا
پھرایا در بدر بے حد ہوائے تند خو نے
خلاؤں کے سوا کیا شے انہیں ملتی ہے منذر
جو جاتے ہیں زمیں کو چھوڑ کر مہتاب چھونے
Latest posts by محمد منذر رضا (see all)
- غزل ۔۔۔ محمد منذر رضا - 24/04/2020
سلام و علیکم۔
با عرض صد احترام، آج کی یہ میری قسمتی ہے کہ گھومتے گھومتے، اتفاقاً ایک ایسے مقام پر رُکا جہاں مجھے ادبی سرگرمی نظر آئی جسکی مدتوں آرزو تھی یعنی اس ادبی پیج کو پڑھ کر بہت خوش ہوا اور دل کو سکون ملا کہ الحمد اللّہ ابھی ادب زندہ ہے۔ کچھ لوگ ابھی تک اس جدوجہد میں مصروف سفر ہیں اور اس سرمدی دوام کو دوسروں تک منتقل کرسکیں تاکہ دور حاضر میں ہزارہ قلمکاروں کی کاوشیں اور خصوصاً اس دور کی تہذیب زندہ رہے۔ والسلام