ذرا جرأت کے ساتھ
میر اسلم رند
ہم پاکستانی وہ قوم ہیں جو صرف دوسروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں لیکن خود کبھی ٹھیک نہیں ہوتے۔ اس کی مثال اس سے لی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے تمام شہروں کی نسبت ہمارے شہر کوئٹہ کے ٹریفک کا نظام اور طریقہ بالکل درہم برہم ہے۔ ہر شخص صرف اور صرف سرکار اور ٹریفک پولیس کو ہی کوستارہتا ہے جبکہ اپنے کردار کی طرف کبھی توجہ نہیں دیتا۔ میرے خیال میں ہمارے کوئٹہ کے ٹریفک جام کی سب سے بڑی وجہ ہمارے عوام کی بے شعوری ہے۔ تمام پاکستان کے ٹریفک نظام میں لوگ سگنل کی پابندی کرتے اور ایک لائن میں چلتے ہیں لیکن ہمارے کوئٹہ کے عوام روڈ پر اتنی پریشانی یا جلدی میں جا رہے ہوتے ہیں جیسے خدانخواستہ ہر ایک کے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے، خاص طور پر ہمارے رکشہ اور موٹر سائیکل والے بھائی اپنی لائن یا قطار چھوڑ کر سامنے سے آنے والے ٹریفک کا رستہ روکنے کی جہدو جہد میں لگے رہتے ہیں اور ٹریفک جام ہونے کی صورت میں شرمندگی سے اپنی موٹر سائیکل یا رکشے کو پیچھے ہٹاتے ہیں۔ اگر ہم تھوڑا سا صبر سے ڈرائیونگ کریں اور اپنی لائن پے چلیں تو کبھی بھی ٹریفک جام نہیں ہو گا۔ اگر ہم سب مل کر دوستوں کے ساتھ یونیورسٹی ،کالج ،اسکول اور مختلف محفلوں میں سب کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ گاڑی یا موٹر سائیکل چلانے کے دوران صرف اپنی ہی سائیڈ یا پاکستانی قانون کے مطابق الٹے ہاتھ پر سفر کریں تو ہم ٹریفک کی بہت ساری مشکلات سے بچ سکتے ہیں، شرط یہ ہے کہ سب سے پہلے ہم خود اس اصول پر عمل کریں پھر دوسروں کو قائل کریں۔ ورنہ جس غلط طریقے سے ہم ڈرائیونگ کرتے ہیں، کچھ عرصے بعد کوئٹہ شہر میں گاڑی کے ساتھ ٹریفک میں سے گزرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ اس لئے کوئٹہ کےشہریوں سے گزارش ہے کہ نہ صرف وہ خود ٹریفک قوانین کی پابندی کریں بلکہ دوسروں کو بھی اس بات کی تلقین کریں تاکہ شہریوں میں ایک عمومی شعور اجاگر ہو سکیں کیونکہ ہماری تھوڑی سی غفلت سے بچے بروقت اپنے اسکول اور مریض اسپتال نہیں پہنچ پاتے ۔
- ذرا جرآت کے ساتھ ۔۔۔ میر اسلم رند - 03/08/2019
- ذرا جرأت کے ساتھ ۔۔۔ میر اسلم رند - 17/05/2019