ادبیات غزل ۔۔۔ سید محمد علی دانش 27/04/201926/04/2019 سید محمد علی دانش 0 Comments Tweet Whatsapp غزلسید محمد علی دانشمجھ میں اور عشق میں فاصلہ رہ گیا میں جہاں تھا وہاں ہی کھڑا رہ گیاعمر کٹتی رہی خوف میں اور میںاپنے سائے سے ہی بھاگتا رہ گیا جب سبھی لوگ نظریں چرانے لگیں بس اسی ذات کا آسرا رہ گیاعشق کی آگ میں جل نہ جاؤں کہیمیں اسی خوف میں کانپتا رہ گیا سامنے سے میری ذات جب ہٹ گئی بس خدا ہی خدا ہی خدا رہ گیا راستوں میں کئی منزلیں مل گئیںمنزلوں میں کوئی راستہ رہ گیاخوف میں ہی رہا عمر بھر ہم سفرایک تھا وہ مگر دوسرا رہ گیاوہ بھی کہتا رہا میں بھی کہتا رہاکتنی باتیں ہوئیں مسئلہ رہ گیا Author Recent Posts سید محمد علی دانش Latest posts by سید محمد علی دانش (see all) غزل ۔۔۔ سید محمد علی دانش - 27/04/2019 93 SharesShare93Tweet