ہزارہ پروگریسیو فورم (ایچ پی ایف) ۔۔۔ اسحاق محمدی

1970 کی دہائی کے دوران، پاکستانی ہزارہ سماج میں کچھ افراد نے انفرادی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی اور نیشنل عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی، تاہم مجموعی طور پر قوم میں سیاست، خاص طور پر ترقی پسند سیاست کی طرف رجحان کم تھا۔ ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے اس سمت میں پہلی کوشش 1986-1988ء کے دوران، حسن رضا چنگیزی کی صدارت میں ہوئی، لیکن اس کا اثر زیادہ تر ہزارہ طالبعلموں تک ہی محدود رہا۔

عوامی سطح پر روشن خیالی کی سیاست کا آغاز ہزارہ پروگریسیو فورم کے پلیٹ فارم سے ہوا، جس کا سہرا کامریڈ پروفیسر فدا حسین، کامریڈ رفیق الطاف، کامریڈ علی رضا منگول، محمد یونس اور چند دیگر ہم خیال دوستوں کو جاتا ہے۔ یہ تمام افراد پہلے اتحاد جوانان ناصرآباد ہزارہ نامی تنظیم میں متحرک تھے، جو زیادہ تر کھیلوں کے فروغ پر مرکوز تھی۔ بعد ازاں، ان دوستوں نے 10 مئی 1990ء کو “ہزارہ پروگریسیو فورم” کے نام سے ایک نئی تشکیل کی بنیاد رکھی (بحوالہ: علی رضا منگول، فیس بک فوٹو پوسٹ)۔

کامریڈ علی رضا منگول کے مطابق، فورم کا بنیادی مقصد:
روشن خیال لیفٹ سیاست، یعنی سوشلسٹ نظریے کو عوام الناس میں پھیلانا تھا، جو اس وقت مذہبی و قبائلی رسومات کے دلدل میں پھنسی ہوئی تھی۔ اسی لیے ہم نے اپنے جھنڈے کا رنگ سرخ انقلابی چنا تھا۔ چونکہ اس وقت ہمارے معاشرے کی ذہنی سطح کافی پسماندہ تھی (اور اب بھی بہتری کی ضرورت ہے)، اسی لیے ہم نے براہِ راست مخالفت کے بجائے تدریجی ارتقائی طریقہ کار کی حکمت عملی اپنائی۔

منگول صاحب نے مزید بتایا کہ ہزارہ پروگریسیو فورم نے انہیں اور چند دیگر دوستوں کو مزید ممبران کی شمولیت کی ذمہ داری سونپی، جن میں شاد روان محمد طاہر خان ہزارہ، محمد ابراہیم ہزارہ، ضامن علی چنگیزی، نادر ہزارہ، ناظر حسین یوسفی، اسماعیل چنگیزی وغیرہ شامل تھے، جو وقت کے ساتھ فورم کا حصہ بنتے گئے۔

فورم کی سرگرمیاں اور زوال

بعد ازاں، فورم نے عوامی سطح پر جلسے اور کارنر میٹنگز کے ذریعے براہِ راست رابطے قائم کیے، جو 1999ء میں فورم کے منحل ہونے تک جاری رہے۔ ان اجتماعات کی تعداد تقریباً 200 تھی (بحوالہ: کوثر علی کوثر، تاریخ و ثقافت ہزارہ)۔

میرے خیال میں ہزارہ پروگریسیو فورم کے زوال کی بنیادی وجہ وہی غلطی تھی، جس کا ارتکاب تنظیم نسلِ نو ہزارہ مغل نے غلام علی حیدری کی قیادت میں کیا تھا— یعنی انتخابی عمل میں کسی نظریاتی ورکر کو میدان میں لانے کے بجائے ایک مقبول امیدوار کی حمایت کرنا۔ تنظیم نے نور محمد صراف اور سردار سعادت علی خان ہزارہ کی حمایت کر کے اپنے وجود کو زبردست نقصان پہنچایا، جبکہ فورم نے سردار نثار علی خان ہزارہ کی پہلے حمایت اور پھر اختلاف کر کے اپنی بنیاد ہی کھو دی۔

اس بابت جب میں نے کامریڈ علی رضا منگول سے سوال کیا، تو انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا:
شروع میں ہمارا انتخابی سیاست میں حصہ لینے کا کوئی پروگرام نہیں تھا، لیکن جب بعد میں یہ خیال آیا، تو بہت دیر ہو چکی تھی۔

سیاسی شعور کی ترویج

تاہم، ہزارہ پروگریسیو فورم کو بجا طور پر یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے ہزارہ قوم میں روشن خیالی پر مبنی سیاسی شعور کو متعارف کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ابتدائی طور پر فورم مختلف سیاسی و سماجی مسائل پر پمفلٹ شائع کرتا تھا، جسے بعد میں مردم کے نام سے ایک باقاعدہ جریدے کی شکل دی گئی۔

چونکہ ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن نظریاتی طور پر فورم کے قریب تھی، لہٰذا مجھ سمیت اکثر اراکین اس کے جلسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔ 1991ء میں، میرے دورِ صدارت میں، ہزارہ ایس ایف اور ہزارہ پروگریسیو فورم کے درمیان ہزارہ پروگریسیو الائنس کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا گیا، جو ہزارہ سماج میں روشن خیالی کی سیاست کے فروغ اور انقلابِ ثور کی حمایت کے نکات پر مشتمل تھا۔ اس اتحاد کے تحت کئی بڑے جلسے منعقد کیے گئے، لیکن جن دنوں ڈاکٹر حسین یاسا ایچ ایس ایف کے صدر تھے، فورم نے یکطرفہ طور پر اس اتحاد کو ختم کر دیا۔

میری رائے میں، اگر یہ اتحاد برقرار رہتا اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتا، تو ہزارہ ایس ایف، ہزارہ پروگریسیو فورم کے اسٹوڈنٹس ونگ میں تبدیل ہو سکتی تھی، جس کے دور رس سیاسی اثرات مرتب ہوتے اور شاید 2003ء میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی تشکیل کی ضرورت نہ پڑتی۔

بعد ازاں، طاہر خان ہزارہ نے ایچ پی ایف سے علیحدہ ہو کر پہلے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی، اور پھر “ہزارہ سیاسی کارکنان” کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم بنا کر انتخابی سیاست کی راہ اپنائی، جس کی اپنی ایک منفرد تاریخ ہے۔

حوالہ جات

فیس بک پیج: علی رضا منگول، تاریخ رسائی 17 مئی 2025ء
میری جناب علی رضا منگول سے 17 مئی 2025ء کو فون پر تفصیلی گفتگو
تاریخ و ثقافت ہزارہ، کوثر علی کوثر، کوئٹہ پاکستان، 2003ء

اسحاق محمدی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *