پورے ملک میں قتل و غارت کا ایک ننگا کھیل جاری ہے ۔ بلوچستان میں قتل و غارت کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہے کہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کوئی گھر ایسا نہیں جس کا کوئی نہ کوئی فرد خودکش بم دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کی نذر نہ ہواہو۔ صرف ہزارہ برادری ہی نہیں سیٹلرز ،بلوچ اور پشتونوں کا بھی قتل عام کیا گیا۔ یہ سب انہی وقت پالیسیوں کا خمیازہ ہے پاکستان میں آباد ہر قوم نے بھگتا ہے۔ ہم نے وقتی مفادات کیلئے اپنے گھر میں ایسی آگ لگادی جس کا ایندھن اپنے ہی گھر کے لاکھوں افراد بن گئے۔ہم نے چند عارضی مفادات کی عوض دوسرے کے فائدے کیلئے کبھی لسانیت کبھی فرقہ واریت اور کبھی علاقائیت کے نام پر نفرت کو پروان چڑھایا، باقاعدہ پالیسیاں ترتیب دیں مہرے بنائے اور پھر ان کی سرپرستی بھی کی ۔ ہم نے ایک ایسی نسل تیار کی ہے جس میں کہیں نہ کہیں ضرور انتہا پسندی کاعنصر موجود ہے۔ سینچا تھا جسے زہر سے، نفرت سے، لہو سے اب تم کو ہو مبارک، وہی پیڑ جواں ہے اب بھی حالات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ مگر اس کیلئے غلطی تسلیم کرکے ماضی کی پالیسیوں کو ترک کرنا ہوگا۔ ایسی پالیسیاں ترتیب دینا ہونگی جس میں رواداری اور بھائی چارے کا فروغ ہو۔ اختلاف کریںمگر صرف انسانی سوچ سے ،نظریے سے، فرقے سے ۔نفرت کرنا اور نفرت بیج بونا بند کریں۔
مختصر پیغام ۔۔۔ یاسر خان
مختصر پیغام
یاسر خان۔
پورے ملک میں قتل و غارت کا ایک ننگا کھیل جاری ہے ۔ بلوچستان میں قتل و غارت کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہے کہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کوئی گھر ایسا نہیں جس کا کوئی نہ کوئی فرد خودکش بم دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کی نذر نہ ہواہو۔ صرف ہزارہ برادری ہی نہیں سیٹلرز ،بلوچ اور پشتونوں کا بھی قتل عام کیا گیا۔ یہ سب انہی وقت پالیسیوں کا خمیازہ ہے پاکستان میں آباد ہر قوم نے بھگتا ہے۔ ہم نے وقتی مفادات کیلئے اپنے گھر میں ایسی آگ لگادی جس کا ایندھن اپنے ہی گھر کے لاکھوں افراد بن گئے۔ہم نے چند عارضی مفادات کی عوض دوسرے کے فائدے کیلئے کبھی لسانیت کبھی فرقہ واریت اور کبھی علاقائیت کے نام پر نفرت کو پروان چڑھایا، باقاعدہ پالیسیاں ترتیب دیں مہرے بنائے اور پھر ان کی سرپرستی بھی کی ۔ ہم نے ایک ایسی نسل تیار کی ہے جس میں کہیں نہ کہیں ضرور انتہا پسندی کاعنصر موجود ہے۔
سینچا تھا جسے زہر سے، نفرت سے، لہو سے
اب تم کو ہو مبارک، وہی پیڑ جواں ہے
اب بھی حالات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ مگر اس کیلئے غلطی تسلیم کرکے ماضی کی پالیسیوں کو ترک کرنا ہوگا۔ ایسی پالیسیاں ترتیب دینا ہونگی جس میں رواداری اور بھائی چارے کا فروغ ہو۔ اختلاف کریںمگر صرف انسانی سوچ سے ،نظریے سے، فرقے سے ۔نفرت کرنا اور نفرت بیج بونا بند کریں۔
یاسر خان