شکر کہ دھرنے کا اختتام ہوا۔ دعا ہے کہ دوبارہ کوئی ہزارہ قتل نہ ہو۔ آپ سے، ہم سے ان سے اور تم سے جو کوتاہیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں، آئیں ان کا ازالہ کریں۔ قومیں اپنی غلطیوں سے سیکھتی ہیں۔ ان کی درستگی سے آگے بڑھتی ہیں اور ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے پر تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔ کب تک یہی روش اختیار کئے رکھیں گے کہ تم اور تمہاری ہر بات غلط اور میں صحیح ہوں!؟ خصوصا سوشل میڈیا پر نا بالغ بچوں اور بچیوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور ہم انہی کی پوسٹوں پر اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔
خدارا آئیں اپنی انا اور ضد کو اپنے بچوں اور اپنے نئی نسل کے لئے قربان کریں۔ سب کی سوچ ایک جیسی نہیں ہوتی۔ آئیں ایک دوسرے کو تحمل اور برداشت کریں، اپنی سوچ اور توانائی ایک دوسرے کی مخالفت میں صرف نہ کریں، مثبت سوچ کو پروان چڑھائیں اور منفی سوچ کی حوصلہ شکنی کریں۔
اپنی قوم سے پیار و محبت کا احساس سب کے دل میں ایک جیسا ہوتا ہے۔ مشترکہ مفادات پر مل کر کام کریں، دہشتگردی سے ذہنی طور پر متاثر ہونے والی بوڑھی ماؤں، بچوں اور طالب علموں کو کسی پارک، میوزیکل شو، فلم، ڈرامہ یا تھیڑ لے کر جائیں اور انہیں خوشی کے مواقع فراہم کریں۔
ہم تعلیمی، معاشی، کتب بینی اورعلاج معالجہ میں اب بھی دنیا سے پیچھے ہیں، ہم اب بھی پانی کی کمی کے مسئلے سے دوچار ہیں، پراپرٹی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے اور غریب گھرانے کو ایک کچی چھت تک میسر نہیں۔ ان کا سوچیں!
ہمارے لوگ یرقان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے لئے اچھے ڈاکٹر، اچھے اسپتال اور اچھی لیبارٹری چاہیے جن سے ہم محروم ہیں۔ یہ سب ایک شخص کا کام نہیں۔ یہ سب مل کر کرنے سے ممکن ہو سکتا ہے۔ دنیا ہمیں ایک مضبوط قوم سمجھتی ہے۔ اس کو حقیقت کا روپ دیں۔ دنیا کے لئے عملی نمونہ بنیں۔ جب تک ہم ایک دوسرے کے نہیں ہوں گے دنیا کیونکر ہماری ہوگی!؟
مختصر پیغام ۔۔۔ لیاقت علی
مختصر پیغام
لیاقت علی۔
شکر کہ دھرنے کا اختتام ہوا۔ دعا ہے کہ دوبارہ کوئی ہزارہ قتل نہ ہو۔ آپ سے، ہم سے ان سے اور تم سے جو کوتاہیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں، آئیں ان کا ازالہ کریں۔ قومیں اپنی غلطیوں سے سیکھتی ہیں۔ ان کی درستگی سے آگے بڑھتی ہیں اور ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے پر تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔
کب تک یہی روش اختیار کئے رکھیں گے کہ تم اور تمہاری ہر بات غلط اور میں صحیح ہوں!؟ خصوصا سوشل میڈیا پر نا بالغ بچوں اور بچیوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور ہم انہی کی پوسٹوں پر اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔
خدارا آئیں اپنی انا اور ضد کو اپنے بچوں اور اپنے نئی نسل کے لئے قربان کریں۔ سب کی سوچ ایک جیسی نہیں ہوتی۔ آئیں ایک دوسرے کو تحمل اور برداشت کریں، اپنی سوچ اور توانائی ایک دوسرے کی مخالفت میں صرف نہ کریں، مثبت سوچ کو پروان چڑھائیں اور منفی سوچ کی حوصلہ شکنی کریں۔
اپنی قوم سے پیار و محبت کا احساس سب کے دل میں ایک جیسا ہوتا ہے۔ مشترکہ مفادات پر مل کر کام کریں، دہشتگردی سے ذہنی طور پر متاثر ہونے والی بوڑھی ماؤں، بچوں اور طالب علموں کو کسی پارک، میوزیکل شو، فلم، ڈرامہ یا تھیڑ لے کر جائیں اور انہیں خوشی کے مواقع فراہم کریں۔
ہم تعلیمی، معاشی، کتب بینی اورعلاج معالجہ میں اب بھی دنیا سے پیچھے ہیں، ہم اب بھی پانی کی کمی کے مسئلے سے دوچار ہیں، پراپرٹی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے اور غریب گھرانے کو ایک کچی چھت تک میسر نہیں۔ ان کا سوچیں!
ہمارے لوگ یرقان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے لئے اچھے ڈاکٹر، اچھے اسپتال اور اچھی لیبارٹری چاہیے جن سے ہم محروم ہیں۔ یہ سب ایک شخص کا کام نہیں۔ یہ سب مل کر کرنے سے ممکن ہو سکتا ہے۔ دنیا ہمیں ایک مضبوط قوم سمجھتی ہے۔ اس کو حقیقت کا روپ دیں۔ دنیا کے لئے عملی نمونہ بنیں۔ جب تک ہم ایک دوسرے کے نہیں ہوں گے دنیا کیونکر ہماری ہوگی!؟